Masood Ahmed Barkati

مسعود احمد برکاتی

مسعود احمد برکاتی۱۹۲۰ء میں راجستھان کی ایک مسلم ریاست ٹونک میں پیداہوئے۔ پاکستان کے معروف مدیر اور بچوں کے ادیب مسعود احمد برکاتی۱۹۵۳ء سے دسمبر ۲۰۱۷ء تک مسلسل بچوں کے ایک ہی رسالے ہمدرد نونہال کے مدیر رہے۔ بچوں کے لیے اُردو میں سفر نامے کے مصنف اور حکیم محمد سعید کے قریبی دوست تھے۔ مسعود احمدبرکاتی ایک علمی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آئے۔ ہمدرد فاؤنڈیشن سے منسلک رہے، ہمدرد صحت کے مدیر منتظم اور ہمدرد وقف پاکستان کے ٹرسٹی اور پبلی کیشنز ڈویژن کے سینئر ڈائریکٹر تھے۔

مسعود احمد برکاتی کی عمر ابھی محض چودہ برس تھی جب اُنھوں نے اپنے دادا برکات احمد کے نام پر البرکات کے نام سے ایک قلمی رسالے کا اجرا کیا۔ ۱۶ سال کی عمر میں مسعود احمد برکاتی نے انجمن ترقی اُردو کے رسالے معاشیات میں مضامین لکھناشروع کیے۔ اس سلسلہ مضامین پربابائے اردو مولوی عبد الحق نے بھی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ ۱۹۴۸ء میں مسعود احمد برکاتی اپنے بڑے بھائی اختربرکاتی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آ گئے اور حیدرآباد میں قیام کیا۔

مسعود احمد برکاتی۱۹۵۲ء میں ادارہ ہمدرد سے وابستہ ہو گئے۔ ۱۹۵۳ء میں بچوں کے رسالے نونہال کے اجرا پر اس کے مدیر مقرر ہوئے۔ تقریباً۶۵ سال اس ذمہ داری کو نہایت احسن طریقے سے نبھایا۔ اس زمانے میں کراچی میں کچھ نوجوان نونہال پاکستان کے نام سے بھی ایک رسالہ شائع کیا کرتے تھے۔ ہمدرد وقف کے زیر اہتمام شائع ہونے والے رسالے نونہال کا نام بعد میں ہمدرد نونہال کر دیا گیا۔

آپ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے زیر اہتمام شائع ہونے والے رسالے کوریئر (Courier) کے اُردو ایڈیشن پیامی کے شریک مدیر بھی رہے۔

کوریئر کی مجلس ادارت کی، پیرس میں منعقدہ میٹنگ میں بھی شریک ہوئے۔ بعض رسائل کی مجلسِ ادارت میں بھی شامل رہے۔ مسعود احمد برکاتی نے پاکستان میں اور بیرون ممالک مختلف علمی اجلاسوں اور سیمینارز وغیرہ میں شرکت کی اور مقالات پیش کیے۔ بعض بین الاقوامی مجالس کی صدارت بھی کی۔ کئی اخبارات و رسائل میں مسعود احمد برکاتی کی مختلف موضوعات پر شائع ہونے والی تحریروں کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ مسعود احمد برکاتی کوان کی قابل قدراورمسلسل خدمات کے اعتراف میں آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی کی جرائد کمیٹی نے ۲ مارچ، ۱۹۹۶ء میں نشان ِسپاس اور اے پی این ایس کی جانب سے ۲۰۱۲ء میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا گیا۔

مسعود احمد برکاتی نے بچوں کے لیے کئی کتابیں تصنیف کیں جن میں قیدی کا اغوا، چور پکڑو،ایک کھلا راز، دو مسافر دو ملک، انکل حکیم محمد سعید،سعید پارے، وہ بھی کیا دن تھے، مونٹی کرسٹو کا نواب، ہزاروں خواہشیں، تین بندوقچی، چھوٹی سی پہاڑی لڑکی شامل ہے۔۱۰ دسمبر ۲۰۱۷ء کو کراچی میں ان کا انتقال ۸۶ برس کی عمر میں ہوا۔

مسعود احمد برکاتی نے بچوں کے لیے لکھتے وقت بالکل سادہ زبان استعمال کی، کہیں بھی ان کی تحریر میں ہمیں مرصع مقفیٰ جملے نظر نہیں آتے۔اُنھوں نے متعدد تراجم کیے، اس میں بھی اپنا یہی انداز برقرار رکھا۔

نظمیں

ابھی تک کوئی نظم پوسٹ نہیں کی گئی

کہانیاں

ابھی تک کوئی کہانی پوسٹ نہیں کی گئی

مضامین

ابھی تک کوئی مضمون پوسٹ نہیں کیا گیا

انٹرویوز

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

ڈرامے

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

تراجم

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

رسائل

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

کتابیں

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا