میاں بلاقی کے کارنامے

اعظم طارق کوہستانی

جاوید بسام کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب میں کہانیاں لکھنے کے بجائے کہانیاں پڑھتا تھا۔ جاوید بسام کی کہانیوں کی خاص بات یہ تھی کہ اِن کہانیوں کو خوب چٹخارے لے کر پڑھا کرتا تھا۔ اُن کی کہانیوں کا انداز ہی اتنا انوکھا اور دلکش تھا کہ وہ کسی بھی بچے کو مسحور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کی کہانیاں نہ صرف ساتھی میں بلکہ نونہال، اقرا، الف نگر میں بھی ذوق و شوق کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ خصوصاً ان کی میاں بلاقی سیریز تو کسی انگریزی سیریز کا حصہ لگتی ہیں، لیکن یہ کہانیاں اُنھوں نے طبع زاد لکھی ہیں۔
جاوید بسام نے اردو ادب کے علاوہ انگریزی ادب کا بھی خوب مطالعہ کیا ہے۔ اُنھوں نے بڑوں کے لیے بھی کئی افسانے تحریر کیے۔ احمد ندیم قاسمی، بانو قدسیہ جیسے عظیم افسانہ نگاروں نے جاوید بسام کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کی افسانہ نگاری میں منظر نگاری کی جھلک ان کی بچوں کے لیے لکھی گئی کہانیوں میں بخوبی نظر آتی ہے۔ ان کی کہانیوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنی کہانی کو انتہائی آسان طریقے سے یوں شروع کرتے ہیں کہ قاری شروع ہی سے کہانی کے طلسم میں گھر جاتا ہے۔
کہانی میں دھیرے دھیرے دلچسپی کا عنصر بڑھتا رہتا ہے۔ اگر کہانی جاسوسی بھی ہو تو اس میں زیادہ پیچیدگیاں پید انہیں کرتے۔ مکالموں سے زیادہ منظر نگاری کے ذریعے کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ماہنامہ ساتھی میں ان کی بھیجی گئی تحریروں کو نہ صرف قارئین کی طرف سے پذیرائی ملتی ہے بلکہ ساتھی کے ناقدین بھی جاوید بسام کو اُبھرتا ہوا قلم کار کہتے ہیں۔

کتاب:

میاں بلاقی کے کارنامے

مصنف:

جاوید بسام

صفحات:

128

ناشر:

آشیانہ پبلی کیشنز ، کراچی

میاں بلاقی کے کارنامے

مزید دیکھیے

میاں بلاقی کے کارنامے
اردو ذخیرۂ الفاظ
آئیے سائنس دان بنیں
سفید گیند