اچھا لکھنے والے تو بہت ہیں، مگر وہ سارا اچھا، کس عمر کے بچوں کے لیے ہے، اس آسان سوال کا جواب عموماً مشکل ہو جاتا ہے۔ کوئی بھی شائع ہونے والی بچوں کے لیے کہانی؛ کس عمر سے کس عمر تک کے بچوں کے لیے ہے۔ یہ کسی بھی کہانی سے متعلق رائے دینے سے پہلے جاننا ضروری ہوتا ہے۔
بنیادی طور پر الفاظ ہی ہیں جو کہانی "بناتے” ہیں، الفاظ سے دل چسپ، سادہ پرتجسس، معنی خیز، مزاحیہ، طنزیہ یا معلوماتی جملے ترتیب پاتے ہیں۔ تب ہی کہانی مکمل ہوتی ہے۔
اب کس عمر کے بچوں کے لیے لکھنا ہے، اس کے لیے سب سے بڑا مسئلہ اردو والوں کے لیے یہ رہا ہے کہ، بچوں کی عمروں کے حساب سے، ذخیرہ الفاظ کی فہرستیں کبھی مرتب ہی نہیں کی گئیں۔
جب ایک اوزار موجود ہی نہیں تو کاری گر، اپنے پاس موجود ذہانت، تجربے اور دیگر اوزاروں ہی سے کام چلانے کی کوشش کرے گا۔ کبھی تو وہ بہت اچھا کام کر دے گا کبھی مسئلے کو درست کرنے کی بجائے بگاڑ ہی دے گا۔
ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر، احمد حاطب صدیقی، محمد اسلام نشتر کی مرتب کردہ اور ڈاکٹر محمد ریاض عادل کی نظر ثانی شدہ کتاب اردو ذخیرۂ الفاظ جماعت اول تا پنجم (یعنی 5 تا 10 سال تک کی عمر) 2018ء میں شائع ہوئی تھی۔ کتاب میں جماعت اول تا پنجم تک کی نصابی کتابوں سے اخذ شدہ الگ الگ الفاظ کا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ کتاب بلاشبہ ہر مصنف اور مدیر کی ضرورت ہے، جو بھی بچوں کے لیے لکھ رہا ہو یا بچوں کے رسالے کتابوں یا اخبار کے صفحات کی ادارت کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔
کتاب کے شروع میں احمد حاطب صدیقی صاحب کا 50 سے زیادہ صفحات پر مشتمل مضمون بچوں کے لیے کیسے لکھیں؟ شامل ہے۔ جو اپنے موضوع پر لاجواب تحریر ہے اور کتاب کے آخر میں، ادارہ علم و ادب کا تعارف شامل ہے۔ جس کے تحت یہ کام کیا گیا ہے۔