ماہ نامہ بچوں کا باغ، لاہور

عبید رضا

 

ماہ نامہ بچوں کا باغ کا سرورق
ماہ نامہ بچوں کا باغ

اردو زبان میں شائع ہونے والے بچوں کے رسائل میں سب سے قدیم رسالہ تعلیم و تربیت ہے، جو 83 سال سے مسلسل شائع ہو رہا ہے، اس کے بعد دوسرا قدیم ترین رسا لہ بچوں کی دنیا ہے، جو 76 سال سے شائع ہو رہا ہے۔ جب کہ ہمدرد نونہال 72 سال سےاور ماہ نامہ بقعہ نور (سابقہ نام نور) 63 سال سےشائع ہو رہا ہے۔ اس بعد نمبر آتا ہے، بچوں کا باغ اور جگنو کا؛ یہ دونوں رسالے اس سال اپنی گولڈن جوبلی منا رہے ہیں۔ یوں پاکستان کے یہ بچوں کے رسالے دنیا کے ان گنتی کے چند رسالوں میں شمار ہوتے ہیں جو مسلسل 50 سال سے شائع ہو رہے ہیں۔ دل چسپ بات یہ کہ ان پانچ قدیم ترین رسالوں میں سے تین اس وقت ایک ہی ادارے بچوں کا کتاب گھر کے تحت شائع ہو رہے ہیں۔

ماہ نامہ بچوں کا باغ اپریل 1975ء میں ایم یوسف شروع کیا، جو خود پہلے ماہ نامہ بچوں کی دنیا میں تصاویر بناتے تھے۔ دسمبر 1968ء کے ماہ نامہ بچوں کی دنیا میں محمد یوسف کو رسالے کا چیف آرٹسٹ لکھا گیا ہے۔

بچوں کا باغ کی ادارت میں اب تک مدیر اعلیٰ کے منصب پر ایم یوسف کے علاوہ عبید اللہ محمود، عنایت اللہ اور محمد فہیم عالم خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ بطور مدیر عنایت اللہ محمود، سلطان محمود، کلثوم بانو، غزالہ شبنم، تاج انصاری، سلطان محمد تنولی اور نعمان شیخ جب کہ اعزازی مدیران میں شازیہ ستار نایاب، ناصر زیدی، خالدہ نوشین، شازیہ نورنے خدمات سرانجام دی ہیں۔

35 سال سے زیادہ عرصہ محمد یوسف مدیر رہے اور پابندی سے رسالہ شائع ہوتا رہا، ان کے انتقال بعد ان کے بیٹے نے یہ ذمہ داری نبھائی۔ پھر انھوں نے رسالہ تاج انصاری و سلطان محمد تنولی کے سپرد کر دیا، آخرکار 2018ء میں رسالے کے حقوق اشاعت محمد فہیم عالم نے خرید لیے، پھر 2020ء میں کورونا کی وبا آئی جس دوران میں تین شماروں کاغذی اشاعت نہ ہو سکی، کورونا کی وجہ سے رسالے پر برا وقت آیا اور تعداد اشاعت بری طرح متاثر ہوئی۔

شروع میں رسالے پر ماہ نامہ بچوں کی دنیا کی گہری چھاپ تھی، مگر اس میں بچوں کی دنیا کی بنسبت لکھنے والے چند مخصوص مصنفین ہی تھے، جن میں سے آدھے رسالے سے منسلک تھے۔ رسالے نے بچوں کی دنیا میں شائعہونے والے مشہور زمانہ سلسلے ننھے کے کارنامے کی طرز پر منے کی کہانی شروع کی، جو ایم یوسف اور عبید اللہ محمود لکھا کرتے تھے، مزے کی بات یہ کہ اس کے مرکزی کردار کی پرفائل تصویر ٹھیک وہی شائعہوتی جو اصل میں بچوں کی دنیا کے ننھے کے کارنامے والے ننھے کی تھی۔ بعد میں ایک سلسلہ وار کہانی فولادی میاں شروع ہوئی، جس کو ایم یوسف لکھا کرتے، یہ بیس سال سے زیادہ عرصہ شائع ہوتی رہی۔۔ سراج انور کا مقبول ناول نیلی دنیا بھی قسط وار رسالے میں شائع ہوا۔ خود ایم یوسف نے کئی قسط وار کہانیاں لکھیں، جن کو الگ سے بھی شائع کیا جاتا تھا۔ جس سے ان کہانیوں کی مقبولیت کا پتا چلتا ہے۔ دیگر مشہور قسط وار ناولوں و کہانیوں میں ٹلو میاں، ٹنکو منکو، طا‍‍‌ئوس، چھلاوا، کانچ کے ہاتھی، سیارے کے جادو گر، اچھن الن، اور بڈاوا ہیں، چھلاوا کو ادارہ بچوں کا کتاب گھر جمع کر رہا ہے۔ جو آپ بھی پڑھ سکیں گے۔ چھلاوا اتنا مقبول ہوا کہ 1993ء میں اسی ناول کو مکرر شائع کرنا شروع کیا گیا۔

رسالے کی روایت تھی کہ ہر سال اپریل میں خاص نمبر شائع ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ رسالے نے ماضی میں خوفناک نمبر، حقوق اطفال نمبر، آزادی نمبرجب کہ حالیہ عرصے میں موجودہ انتظامیہ نے بھوت نمبر، امی نمبر، خواب نمبر، پراسرار نمبر شائع کیے ہیں اورجولائی 2023ء میں الف لیلہ نمبر جب کہ 2024ء میں اے آئی نمبر شائع ہوا ہے۔

پرانے شماروں کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ بچوں کا باغ، ماضی میں زیادہ تر جنوں پریوں (مافوق الفطرت) کہانیوں کارسالہ تھا، دیگر موضوعات پر کم کم ہی کہانیاں ملتی ہیں، دیگر سلسلوں میں سوال جواب کا سلسلہ، لطائف، قلمی دوستی وغیرہ تھے۔ البتہ موجودہ دور میں، اس میں اسلامی کہانیاں، تاریخی قسط وار ناول، مزاحیہ کہانیاں، سائنس فکشن، تراجم، انٹرویو، معلوماتی مضامین بھی شائع ہوتے ہیں۔

رسالے میں رحمان مذنب، ظہور الدین بٹ، محمد غزالی، ڈاکٹر انور، سراج انور، شازیہ ستار نایاب، ایم ایس ناز، عمیر یوسف، عبید اللہ محمود، کوکب کاظمی، اسرار زیدی، سیما علی،غلام محمد فاروق، سیماں، وجہیہ عبید، رابعہ رحمان، عنایت اللہ، نزیر ہاشمی، کلثوم بانو، غزالہ شبنم، ظفر محمود انجم، امان اللہ نئیر شوکت، مقبول احمددہلوی، عابد نظامی، ناصر زیدی (راولپنڈی)، اور دیگر کئی معروف لکھنے والوں کا قلمی تعاون حاصل رہا ہے۔ سالگرہ نمبر میں کبھی کبھی معروف ادیبوں کی کہانیاں و نظمیں بھی ملتی ہیں، 1989ء میں واجدہ تبسم کی کہانی شائع ہوئی ہے، جب کہ رسالے میں صوفی تبسم کی ٹوٹ بٹوٹ کی ایسی نظم شائع ہوئی ہے، جو ان کے کسی مجموعے میں تو اب تک شائع نہیں ہوئی البتہ وہ نظم اس سے قبل صرف پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ماہ نامہ اطفال کے اکتوبر 1974ء کے ایک شمارے میں شائع ہوئی تھی۔ یہی نظم شاعر و ٹوٹ بٹوٹ کردار کے تعارف کے ساتھ دو ماہی مہک کے تخلیقی کردار نمبر میں 2024ء میں شائع ہوئی ہے۔