منیر احمد راشد ۱۳ فروری۱۹۶۱ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اُردو اَدب میں ایم اے، کراچی یونیورسٹی سے کیا تھا جس میں اُنھیں پہلی پوزیشن آنے پر گولڈ میڈل ملا۔ آنکھ مچولی میں بطور معاون مدیر خدمات سر انجام دیں۔کچھ عرصہ عثمان پبلک اسکول میں تدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں، ای آر آئی، سی ای آر ڈی، این سی ای وغیرہ اداروں کے بانی رکن کی حیثیت سے کام کیا۔ انسٹیٹیوٹ فاربیسک ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے نام سے اپنا ادارہ بنایا۔ جہاں نصابی کتب کی تیاری اور اشاعت کے علاوہ تدریس اساتذہ و معلمات کی خدمات انجام دی جارہی تھیں۔ تعلیم بالغان پر کیا گیا آپ کا کام بہت مقبول ہوا۔ جگنو سبق اور اذان اُردو سلسلہ کے نام سے کتابیں تعلیم بالغان کے لیے ہی لکھی گئی ہیں۔
منیر احمد راشد نے آنکھ مچولی کی ادارت کے دوران بچوں کے لیے سیکڑوں کہانیاں اور مضامین بھی تحریر کیے۔ اسی طرح ماہنامہ ساتھی میں آپ نے مشہور زمانہ ناول کمانڈو فور لکھا۔ یہ ساتھی کا طویل ترین ناول تھا۔ جس نے مقبولیت حاصل کی اور اس ناول کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
منیر احمد راشد ماہر تعلیم ہیں۔ بچوں کے لیے اُنھوں نے کئی درسی کتابیں خود تیار کیں جو آج بھی پاکستان کے کئی بڑے تعلیمی اداروں میں پڑھائی جارہی ہیں۔
بچوں کے لیے لکھی گئی آپ کی کہانیوں میں اکو، بونگا،کھوٹا سکہ، لمبا ہاتھ، ہم نے بھی روزہ رکھا، سلو میرا دوست ہے، حفاظت، دوستی شامل ہے۔
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved